تحریر:پروفیسر ڈاکٹر عبدالماجد ندیم
جامعہ پنجاب لاہور
ستائیسواں پارہ🌹 قَالَ فَمَا خَطْبُكُمْ🌹
ستائیسواں پارہ سات حصّوں پرمشتمل ہے، (۱) ”سورة الذّاریات“ آخری حصّہ ، (۲) ”سورة الطّور“ مكمل، (۳) ”سورة النّجم “ مكمل، (۴) ”سورة القمر “ مكمل، (۵) ”سورة الرّحمٰن“ مكمل، (۶) ”سورة الواقعة “ مكمل، (۷) ”سورة الحدید “ مكمل۔
سورة الذّاریات (۳۰) آیات پر مشتمل دو ركوع، سورة الطّور (۴۹)آیات پر مشتمل دو ركوع، سورة النّجم كی (۶۲)آیات پر مشتمل تین ركوع ، سورة القمر (۵۵) آیات پر مشتمل تین ركوع ، سورة الرّحمن (۷۸) آیات پر مشتمل تین ركوع ، سورة الواقعة (۹۶) آیات پر مشتمل تین ركوع، سورة الحدید (۲۹) آیات پر مشتمل چار ركوع ستائیسویں پارے میں ہیں۔
اس طرح ستائیسویں پارے میں مجموعی طور پر (۳۹۹) آیات پر مشتمل (۲۰) ركوع ہیں ۔
🌹پہلا حصہ – سورة الذّاریات ،آخری حصہ ،(۳۱ – ۶۰) 🌹
اس پارے میں سورة الذّاریات كا آخری نصف ہے ، پچھلے حصے كا اختتام اس طرح ہوا تھا كہ حضرت ابراہیم علیہ السلام كے پاس فرشتے مہمان كے طور پر آئے تھے اور انھیں بیٹے كی خوش خبری دی تھی ، یہ تذكرہ پچھلے پارے میں ہے اس پارے كی ابتدا اس طرح ہوتی ہے كہ حضرت ابراہیم علیہ السّلام ان فرشتوں سے سوال كرتے ہیں كہ وہ بڑا معاملہ كیا ہے جس كے لیے آپ لوگ زمین پر تشریف لائے ہیں تو وہ حضرت لوط علیہ السلام كی قوم كی طرف عذاب كے حوالے سے اپنی آمد كی خبر دیتے ہیں ۔ اس كے علاوہ اس حصے میں فرعون اور اس كے متبعین كے دریا میں ڈبوئے جانے ، قوم عاد كے ہوا كی زد میں آنے ، قوم ثمود اور قوم نوح پر اللہ كی طرف سے عذاب آنے مختصر تذكرہ ہے۔
پھر سورت كے اختتام پر جن اور انس كی تخلیق كا مقصد بتایا گیا ہے كہ اللہ تعالی كی معرفت اور عبادت ہی ان كا مقصد ہے۔
🌹دوسرا حصہ –سورة الطّور ،مكمّل ۴۹ آیات 🌹
سورة الطّور بھی مكہ مكرّمہ میں نازل ہوئی اس سورت كی ابتدا پانچ قسموں سے ہو رہی ہے اس بات پر كہ بے شك تیرے رب كا عذاب واقع ہو كررہے گا ، اسے كوئی بھی ٹال نہیں سكتا ۔
اس كے بعد یہ سورت متقین كے دائمی مسكن یعنی جنت كا تذكرہ كرتی ہے كہ وہاں انھیں حور وغلمان ، لذیذ پھل، گوشت اور لبالب جام جیسی نعمتیں مہیا ہوں گی، اور اہل جنت كی باہمی گفتگو بھی ہو گی جس میں اپنی دنیا كی بیتی ہوئی زندگی كے بھی تذكرے ہوں گے۔
اس كے بعد حضور صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم كی دعوت كے مقابلے پر مشركین كے موقف كو بیان كیا گیا ہے كہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كا مذاق اڑاتے اور مختلف لقب دیتے۔اس بیان كے بعد نبی پاك صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كو تاكید ہے كہ آپ اپنی دعوت وتذكیر كاسلسلہ جاری ركھیں اور اللہ كی تسبیح و تحمید كرتے رہیں ،اور آپ ہماری توجہ میں ہیں حفاظت میں ہیں۔
🌹 تيسرا حصہ –سورة النّجم،مكمل، ۶۲ آیات 🌹
یہ بھی مكی سورت ہے ، اس سورت میں پانچ بنیادی نكات ہیں:
۱. حضور صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم كی صداقت اور اس پر قسم
۲. مشركین كی مذمت ۳. قیامت كا تذكرہ
۴. انسانی زندگی كے حوالے سے اللہ تعالی كی قدرت و وحدانیت كے دلائل
۵. مشركین كے رویے كا ذكر اور انھیں تلقین
۱. حضور صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم كی صداقت اور اس پر قسم
اس سورت كی ابتدا میں گرتے ہوئے ستارے كی قسم كھأ كرحضور اكرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم كی صداقت بیان كی گئی ہے اور اس كے ساتھ ہی آپ كے معجزہ معراج كا ذكر ہے جس میں آپ نے اللہ كی قدرت و بادشاہت كے عجیب مناظر دیكھے، حضرت جبرائیل علیہ السلام كو ان كی اصل صورت میں دیكھا، جنت، دوزخ، بیت معمور، سدرة المنتہی جیسی آیات اور نشانیوں كا بھی مشاہد ہ كیا ۔
۲. مشركین كی مذمت
اس كے بعد مشركین كی مذمت ہے جو لات و عزی اور منات جیسے بتوں كی عبادت كرتے تھے اور فرشتوں كو اللہ كی بیٹیاں قرار دیتے تھے۔
۳. قیامت كا تذكرہ
اس سورت میں قیامت كا تذكرہ ملتا ہے جہاں نیك او ربرے اعمال كا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا۔ اور یہ بھی وضاحت ملتی ہے كہ ہر انسان اپنے گناہوں كا بوجھ خود اٹھائے گا كسی دوسرے پر اسے نہیں ڈالا جائے گا ۔
۴. انسانی زندگی كے حوالے سے اللہ تعالی كی قدرت و وحدانیت كے دلائل
اس كے علاوہ اس میں انسانی زندگی كے احوال كے حوالے سے اللہ تعالی كی قدرت و وحدانیت كے بعض دلائل آئے ہیں ، مثلًا یہ كہ اللہ ہی ہنساتا ہے اور وہی رلاتا ہے ، وہی مارتا ہے اور زندہ كرتا ہے اسی نے نر او رمادہ كو پیدا كیا ہے، اسی كے ذمے دوبارہ پیدا كرنا ہے ، وہی مالدار بناتا ہے ، اور اسی نے نافرمان قوموں كو ہلاك كیا ہے ۔
۵. مشركین كے رویے كا ذكر اور انھیں تلقین
اس سورت كے اختتام پر مشركین كا رویہ بتایا گیا ہے ساتھ ہی انھیں احساس دلایا گیا ہے كہ تم اپنی غیر سنجیدگی ختم كرو اور اللہ كے سامنے سجدے كرو اور اس كی عبادت كرو۔
🌹 چوتھا حصہ –سورة القمر، مكمل، ۵۵ آیات 🌹
سورة القمر بھی مكی سورت ہے ، اس سورت میں تین نكات زیادہ نمایاں ہیں :
۱. قرب قیامت اور شق قمر كا ذكر ۲. كفار كو انذار
۳. قرآن مجید كتاب نصیحت
۱. قرب قیامت اور شق قمر كا ذكر
چاند كے دو ٹكڑے ہونے كا بیان ہے جو آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم كے نبوت كی نشانی اور كھلا ہوا معجزہ تھا۔
۲. كفار كو انذار
كفار مكہ كو ڈرایا گیا ہے كہ تم جن جرائم میں گھرے ہوئے ہو كہیں تم پر بھی ویسا عذاب نہ آ جائے جیسا عذاب تم سے پہلی اقوام پر آیا كیونكہ وہ بھی انھیں جرائم كا شكار تھے۔
۳. قرآن مجید كتابِ نصیحت
پورا قرآن كریم انسانوں كے لیے نصیحت ہے اس لیے اسے بہت آسان بنا دیا گیا ہے تاكہ ہر شخص اس سے نصیحت حاصل كر سكے اور اپنی زندگی كو سنوار پائے۔
🌹 پانچواں حصہ –سورة الرّحمن ، مكمل، ۷۸ آیات 🌹
سورة الرّحمن مدنی ہے ، اس كے مضامین كا خلاصہ بیان كرنے كے لیے ہم تین نكات پیش كریں گے :
۱. اللہ تعالی كی عطا كردہ اس دنیا میں متعدد نعمتوں كا تذكرہ
۲. اخروی نعمتوں اور عذابوں كا بیان
۳. كچھ قابل غور پہلو
۱. اللہ تعالی كی عطا كردہ اس دنیا میں متعدد نعمتوں كا تذكرہ
اس سورت میں اللہ تعالی نے اس دنیا میں اپنی عطا كردہ كئی ایك نعمتیں بیان فرمائی ہیں جن میں سے سب سے پہلی نعمت قرآن كا اتارا جانا اور بندوں كو اس كی تعلیم دینا ہے، اسی طرح خود انسانوں كی تخلیق كا ذكر ہے اور پھر صفحہ كائنات پر پھیلی ہوئی اللہ تعالی كی مختلف نعمتوں ، سورج ، چاند ، ستاروں ، درخت اور پھر ان كی اللہ كے آگے سجدہ ریزی اور انسانوں كے لیے فوائد وثمرات كا حامل ہونا وغیرہ اور پھر پہاڑوں ، دریاؤں سمندری جہازوں اور ان سے ہونے والے مختلف فوائد جو انسان اٹھاتے ہیں ان كا تذكرہ ہے۔
۲. اخروی نعمتوں اور عذابوں كا بیان
دنیاوی نعمتوں كے علاوہ اس سورت میں ان نعمتوں كا بھی تذكرہ ہے جو اچھے لوگوں كے لیے اللہ تعالی نے آخرت میں مخصوص ركھی ہیں اس كے علاوہ گندے لوگوں كے لیے عذاب كابھی بیان آیا ہے ۔
۳. كچھ قابل غور پہلو
ان تمام نعمتوں اور احوال كا ذكر كرنے كے بعد اللہ تعالی نے اس سورت میں ۳۱ بار یہ سوال كیا ہے كہ ”فبأی آلاء ربّكما تكذبان“ یعنی اے انسان اور جن تم اپنے رب كی كون كون سی نعمت یا عجائب و مظاہر قدرت كو جھٹلاؤ گے۔سورت كے اختتام پر فرمایا: تیرے پروردگار كا نام بابركت ہےجو عزت و جلال والا ہے ۔اس نام كے بارے میں اہل علم فرماتے ہیں كہ اس سے مراد وہ نام ہے جس سے اس سورت كی ابتدا ہوئی ہے یعنی ”الرحمن“۔ تو گویا اس طرف اشارہ كر دیا گیا كہ یہ تمام مظاہرقدرت، قرآن كی تعلیم ، تمھاری اور ارض و سما كی تخلیق ، اللہ تبارك وتعالی كے اسم ”الرحمن“ ہی كا نتیجہ ہے۔
🌹 چھٹا حصہ –سورة الواقعة، مكمل ، ۹۶ آیات 🌹
یہ سورت مكی ہےاس میں ہم تین نمایاں نكات پیش كریں گے:
۱. قیامت كے وقوع كی ہلكی سی جھلك ۲. قیامت كے دن لوگوں كے تین زمروں كا بیان
۳. اللہ تعالی كی قدرت كاملہ كا بیان
۱. قیامت كے وقوع كی ہلكی سی جھلك
اس سورت كے شروع میں قیامت كے واقع ہونے كی ہلكی سی جھلكی بتائی گئی ہے ۔
۲. قیامت كے دن لوگوں كے تین زمروں كا بیان
اس سورت میں یہ واضح كیا گیا ہے كہ قیامت كے روز انسانیت تین زمروں میں تقسیم ہو گی ، (۱) سابقین اولین، (۲) اصحاب الیمین، اور (۳) اصحاب المشئمة (یعنی جہنمی لوگ)۔
۳. اللہ تعالی كی قدرت كاملہ كا بیان
اس سورت میں انسان كی تخلیق اور دیگر كئی ایك حوالوں سے اللہ تعالی كی قدرت كاملہ كا بھی بیان آیا ہے كہ نطفہ سے بچے كی پیدائش ، كھیت میں پودے اگانا، آسمان سے بارش نازل كرنا اور اسے پینے كے لیے میٹھا بنانا، درختوں سے آگ پیدا كرنا ، یہ سب اللہ تعالی ہی كی صناعی اور قدرت ہے اس كے علاوہ كسی كے بس میں یہ نہیں۔
🌹 ساتواں حصہ –سورة الحدید، مكمل ،۲۹ آیات 🌹
یہ سورت بھی مدنی ہے ، ”الحدید“ كا معنی ”لوہا“ ہے ، اس سورت میں ذكر ہے كہ اللہ تعالی نے لوہا پیدا كیا۔اس سورت كے مضامین كا خلاصہ بھی ہم تین نكات میں پیش كریں گے:
۱. كائنات میں سب كچھ اللہ كا ہے ۲. انسانیت كی ذمہ داری
۳. دنیا كی زندگی كی حقیقت
۱. كائنات میں سب كچھ اللہ كا ہے
اس سورت میں یہ بات نمایاں طور پر بیان ہوئی ہے كہ كائنات میں جو كچھ ہے وہ سب اللہ كا ہے، وہی ہر چیزكا خالق ہے اور وہی ہر چیز كا حقیقی مالك ہے ، اور ہر ایك چیز اس كی حمد و تسبیح بیان كرتی ہے ۔اس كی شان سب سے اعلی ہے وہ ہر نقص سے پاك ہے ، وہ ہر چیز پر غالب ہے ہر چیز میں اس كی شان ظاہر ہے اس كے باوجود كوئی بھی اس كی حقیقت كو نہیں پا سكتا ، وہ انسانی ادارك سے ماورا ہے ۔
۲. انسان كی ذمہ داری
اس سورت میں انسان كی یہ ذمہ داری بتائی گئی ہے كہ وہ اللہ اور رسول پر ایمان لائے اور دین كی سربلندی كے لیے مال اور جان قربان كرنے سے دریغ نہ كرے ، جب سب اللہ كا ہے تواسی كی راہ میں دینے میں ركاوٹ كیا ہے؟
اس ضمن میں مخلص اہل ایمان اور منافقین كا حال بیان كیا گیا ہے اور یہ بتایا گیا ہے كہ قیامت كے دن مؤمنوں كو ایك نور حاصل ہو گا جس كی روشنی میں وہ چل رہے ہوں گے اور منافقین اس نور سے محروم ہوں گے اور ایمان والوں كو خبر دار كیا گیا ہے كہ وہ گمراہ ہو جانے والوں كی طرح اس دنیا كی ظاہر كشش سے دھوكہ نہ كھائیں ۔
۳. دنیا كی زندگی كی حقیقت
اس سورت میں انسان كے سامنے اس دنیوی زندگی كی حقیقت بیان كی گئی ہے كہ یہ دنیا دھوكہ ہے سراب كی مانند ہے ، كم عقل لوگ مال و اولاد كی كثرت پر فخر كرتے ہیں ، اور خاندانیت پر اكڑتے ہیں پوری زندگی اور صلاحیتیں دنیا كی رونقیں جمع كرنے میں لگا دیتے ہیں جب كہ اس دنیا كی مثال اس كھیتی كی سی ہے جس كی سرسبزی اور تر وتازگی دیكھ كر كاشت كار خوش ہوتا ہے، دیكھنے والے رشك كرتے ہیں ، پھر ایك وقت آتا ہے كہ كوڑا كركٹ بن كر سب كچھ ہوا میں اڑ جاتا ہے ۔بالكل فانی ہے اور یہاں كسی چیز كو دوام حاصل نہیں ہے آخرت كی زندگی دائمی ہے اور وہاں كی نعمتین ہمیشہ باقی رہنے والی ہیں ۔ لہذا مسلمانوں كو حكم دیا گیا ہے كہ دوڑ لگانے اور ایك دوسرے سے آگے بڑھنے كا میدان اللہ كی مغفرت اور جنت كےحصول كی كوشش ہے ۔
تحریر کے بارے میں اپنی رائے بھیجیں