پارہ وار خلاصہ مضامین قرآن مجید
بیسواں پارہ 🌹اَمَّنْ خَلَقَ🌹
بيسواں پارہ تین حصّوں پر مشتمل ہے، (۱) ”سورة النّمل“ كا آخری حصہ ،(۲) ”سورة القصص “مكمل، (۳) ”سورة العنكبوت“كا ابتدائی حصہ۔
سورة النّمل كی ۳۴ آیات پر مشتمل تین ركوع بیسویں پارے میں ہیں ، سورة القصص میں ۸۸ آیات پر مشتمل نو ركوع ہیں، جب كہ سورة العنكبوت كی۴۴ آیات پر مشتمل چار ركوع بیسویں پارے میں ہیں۔
اس طرح بیسویں پارے میں مجموعی طور پر ۱۶۶ آیات پر مشتمل ۱۶ ركوع ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🌹پہلا حصہ –سورة النّمل ،آخری ۳۴آیات ،(۶۰- ۹۳) 🌹
سورة النّمل كے اس حصے میں دو نكات نمایاں ہیں :
۱. اللہ تعالی كی قدرت اور وحدانیت كے دلائل پانچ بار تنبیہی سوالات كے ذریعے سے
۲. قیامت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱. اللہ تعالی كی قدرت اور وحدانیت كے دلائل پانچ بار تنبیہی سوالات كے ذریعے سے
اس پارے كے شروع ہی میں سوالیہ انداز میں اللہ تبارك وتعالی كی قدرت اور وحدانیت كے دلائل ذكر كیے گئے ہیں، (۱) جس ذات نے آسمانوں اور زمین كو پیدا كیا ،تمھارے مفاد كے لیے آسمان سے بارش برسا كر ایسے خوب صورت او رتر و تازہ باغات لہلہائے، جس كے درختوں كو اگانا تمھارے بس میں نہیں كیا اس اللہ كے ساتھ كسی معبود كی گنجائش ہے؟ (۲)یا جس ذات نے زمین اور اس كے اندر نہریں ، پہاڑ اور سمندروں كا نظام چلایا كیا اس اللہ كے ساتھ كسی معبود كا كوئی تُك بنتا ہے؟ (۳) اللہ تبارك وتعالی مجبور ، بے بسی اور بیمار كی پكار سنتا ہے اور اس سے بُرائی كو دور كرتا ہے اور تمھیں زمین میں اختیارات سے نوازتا ہے كیا اس كی ذات كے ہوتے ہوئے كوئی عبادت كے لائق ہے؟ (۴) جو ذات بحری اور بری تاریكیوں میں راستہ دكھاتا ہے ، اور اپنی رحمتوں سے ہواؤں كا نظام چلاتا ہے كیا اس كے ہوتے كسی معبود كی ضرورت ہے ؟۔ (۵) كیا جو ذات پہلی بار پیدا كرتی ہے پھر اس كو دوبارہ كرے گا ، اور جو آسمان و زمین سے تمھیں رزق دیتا ہے كیا اس كے ساتھ كوئی معبود تم مانتے ہو؟۔ اس سب كے اختتام پر فرمایا تو تم اپنی كوئی دلیل لے آؤ اگر سچے ہو۔
۲. قیامت
اس میں بتایا گیا ہے كہ كافروں كی اصل مار یہ ہے كہ آخرت كے بارے میں ان كا علم ذاتی اور عقل وشعورجواب دے جاتا ہے تو وہ شك میں پڑ جاتے ہیں بلكہ حقیقت یہ ہے كہ وہ اس موضوع اور اس كی اطلاعات كے حوالے سے اندھے ہیں۔اور ان كا سارا اعتراض یہ ہے كہ جب ہم اور ہمارے آبا واجداد مٹی مٹی ہو جائیں گے كیا پھر بھی ہم نكالے جائیں گے۔ اس كے علاوہ اس حصے میں قیامت كے حوالے سے مختلف امور مثلًا: صور پھونكا جانا، پہاڑوں كا بادلوں كی طرح ہواؤں میں اڑنا، روز قیامت سب كا جمع ہونا، نیك لوگوں كو ان كی اچھائیوں كا انعام اور برے لوگوں كو ان كے كیے كی سزا كا ملنا۔وغیرہ كا ذكر ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🌹دوسرا حصہ –سورة القصص ،۸۸ آیات (مكمل) 🌹
سورة القصص میں رسالت كا پہلو غالب ہے اور نبی پاك صلی اللہ علیہ وسلم كے لیے تسلی كا سامان ہے اور یہ پیغام ہے كہ آپ كی دعوت توحید جاری وساری رہنی چاہیے آپ كو جہاں سے نكالا جائے گا وہاں ہم آپ كو واپس لائیں گے۔اس حوالے سے دوقصے اور ايك نصيحت نمایاں ہیں :
۱. حضرت موسی علیہ السلام اور فرعون كا تفصیلی قصہ
۲. حضرت موسی علیہ السلام كی قوم كے ایك فرد قارون كا تعارف اور اس كا انجام
۳. قرآنی نصیحت
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱. حضرت موسی علیہ السلام اور فرعون كا تفصیلی قصہ
سورة القصص كی ابتدا ہی پہلی دو آیتوں حروف مقطعات اور قرآن كی آیات كے تعارف كے بعد حضرت موسی علیہ السلام اور فرعون كے قصے سے ہوتا ہے ۔اور یہ واضح كیا گیا ہے كہ اس سے مستفید ایمان والے ہی ہوں گے۔اس كے بعد فرعون نے اپنے زیر اقتدار علاقے میں جو فساد بپا كیا ہوا تھا اس كا تذكرہ ہے ، پھر بتایا گیا ہے كہ اللہ تبارك وتعالی كا ارادہ ہوتا ہے كہ اللہ تعالی دبے ہوئے لوگوں پر احسان فرما كر زمین كا اختیار عطا فرمائے۔اس طرح پھر انھی حالات میں حضرت موسی كی پیدائش اور معجزانہ طریقے سے بچ جانے كا ذكر ہے ۔اس طرح تفصیل كے ساتھ یہ قصہ آگے كی طرف چلتا ہے اور موسی علیہ السلام كی دعوت اور اس كے مقابلے پر فرعون كے عناد اور بالآخر اس كے غرق ہو جانے تك یہ قصہ جاری رہتا ہے ۔
۲. حضرت موسی علیہ السلام كی قوم كے ایك فرد قارون كا تعارف اور اس كا انجام
سورت كے آخر میں قارون كا تفصیلی تعارف اور انجام ہے جو كہ حضرت موسی علیہ السلام كی ہی قوم كا فرد تھا مگر دولت كے نشے میں مست اپنی ہی قوم كے لیے عذاب بنا ہوا تھا۔
قارون كے قصے كے نتیجےمیں قرآن مجید میں ایك نصیحت آئی ہے كہ آخرت كا گھر ہم نے ان لوگوں كے لیے تیار كر ركھا ہے جو ملك میں بڑا بننے اور فساد كا ارادہ نہیں ركھتے اور انجام تو پرہیز گاروں ہی كا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
🌹تیسرا حصہ –سورة العنكبوت ،ابتدائی ۴۴ آیات،(۰۱- ۴۴) 🌹
یہ سورت مكہ مكرمہ میں نازل ہوئی جب مسلمان طرح طرح كے مظالم اور تكلیف كا سامنا كر رہے تھے ، تو اس سورت میں یہ بات واضح كی گئی ہے كہ ”ابتلا“ یعنی آزمائش اس دنیوی زندگی كی ایك لا مبدّل حقیقت ہے ۔ اسی حقیقت كے بیان میں سورة العنكبوت كے اس ابتدائی حصے میں دو نكات ہمارے سامنے آتے ہیں:
۱. اللہ كے مقابلے پر ہر سہارا مكڑی كا جالا
۲. ایمان كے ساتھ آزمائشیں اور اللہ كے انبیا كے احوال
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۱. اللہ كے مقابلے پر ہر سہارا مكڑی كا جالا
اس حصے میں یہ واضح كیا گیا ہےكہ اللہ كے علاوہ جس كی عبادت كی جائے یا اس سے امید ركھی جائے اس كی حیثیت مكڑی كے جالے كی ہے جو بے حد كمزور ہوتا ہےنہ سردی سے بچا سكتا ہے اور نہ ہی گرمی سے اور نہ ہی اس میں تیز ہواؤں كا مقابلہ كرنے كی سكت ہوتی ہے یوں ہی غیر اللہ كی حیثیت ہے كہ وہ نہ تو نقصان سے بچا سكتے ہیں اور نہ ہی كوئی فائدہ ان كےحقیقی اختیار میں ہے۔
۲. ایمان كے ساتھ آزمائشیں اور اللہ كے انبیا كے احوال
اس حصے میں یہ بتایا گیا ہے كہ مؤمن و منافق كے امتیاز كے لیے ایمان والوں كی آزمائش اللہ تعالی كی سنت ہےاور یہ كہ سب سے سخت آزمائشیں اللہ كے نبیوں پر آئیں اس سورت میں حضرت نوح، حضرت ابراہیم، حضرت موسی اور حضرت ہارون علیھم السلام كے قصے بھی مختصرا بیان كیےگئے ہیں۔
تحریر کے بارے میں اپنی رائے بھیجیں