--> تفہیم القرآن (چھٹا پارہ) | Haqaaiq

[پاکستان]_$type=three$h=250$c=6$author=hide$comment=hide$rm=hide$date=hide$snippet=hide$show=home

تفہیم القرآن (چھٹا پارہ)

شیئر کریں:




تحریر: پروفیسر ڈاکٹر عبدالماجد ندیم
جامعہ پنجاب لاہور           

چھٹا پارہ 🌹لَا یحبُّ اللهُ🌹
اس پارہ میں چوتھی سورت سورة النساء کی آیت نمبر ۱۴۸ سے ۱۷۶ تک ۲۹ آیات ہیں ، جو چار رکوعوں پر مشتمل ہیں ،پھر اسی پارے سے سورة المائدة کی ابتدا ہوتی ہے اور آیت نمبر ۸۲ پر یہ پارہ مکمل ہو جاتا ہے ، جو کہ سورة المائدة کے دس رکوع اور پانچ آیات بنتی ہیں ،الہذا اس پارہ میں مجموعی طور پر ۱۱۱ آیات ہیں جو كہ چودہ ركوع پر پانچ آیات اوپر بنتی ہیں ۔
اس کے مضامین پر بات کرتے ہوئے ہم اس کو دو حصوں میں بیان کریں گے۔
۱۔ بقیہ سورة النّساء ، (آیت 148 - 176) یعنی چار رکوعوں پر مشتمل ۳۹ آیات۔
۲۔ سورة المائدة کا  ابتدائی حصہ ، (آیت 1-82) یعنی ۸۲ آیات پر مشتمل ہے جو دس رکوعوں سے پانچ آیات اوپر بنتی ہیں ۔
🌹پہلا حصہ – بقیہ سورۂ النّساء ، (آیت 148 - 176) 🌹
سورة النّساء کے بقیہ حصے میں تین موضوعات نمایاں ہیں:
۱. کسی کے عیب و ظلم کا اظہار کرنا کیسا ہے؟
۲. انبیاکی وحدت ان کی مشترک دعوت ، اور ان کے حوالے سے گمراہ ہونے والے نمایاں فرقوں یہود ونصاری کی  مذمت
۳. کلالہ (سورت کے ابتدائی حصے کے باقی ماندہ ایک مسئلے کا حل)

۱. کسی کے عیب اور ظلم کا  اظہار کرنا کیسا ہے؟
گزشتہ پارہ ۵ میں منافقوں کی مذمت کی گئی تھی اور انھیں سخت ترین عذاب کی وعید سنائی گئی تھی، یہ چھٹا پارہ اس بیان سے شروع ہو رہا ہے کہ عمومی طور پر تو اللہ تبارک وتعالی کو یہ پسند نہیں کہ کسی کے عیب اور برائی کی تشہیر کی جائے ۔ البتہ مظلوم ظالم کے خلاف آواز بلند کر سکتا ہے ۔ یعنی نقصان کا خطرہ ہو یا ظلم کا اندیشہ ہو یا اجتماعی مفاسد سے بچاؤ مقصود ہو تو اس کی مذمت کی جا سکتی ہے ، لہذا اس پر کوئی تعجب نہیں بنتا جو اللہ تعالی نے منافقین کی اور اللہ کے انبیا میں تفریق کرنے والوں کی پردہ دری کی ہے ۔

۲. سلسلہ نبوت کی وحدت ان کی مشترک دعوت ، اور ان کے حوالے سے گمراہ ہونے والے نمایاں فرقوں یہود ونصاری کی مذمت
سلسلہ نبوت ایک وحدت ہے اس میں تفریق جائز نہیں پھر اس کے بعد انبیا کی مشترک دعوت کا تذکرہ ہے
اس میں یہ بتایا گیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ سے پہلے جتنے انبیا تشریف لائے ہیں ان پر ایمان لانا لازمی ہے ان کے درمیان تفریق (کسی کو مانا جائے ، اور کسی کو نہ مانا جائے) یہ ایمان و کفرکے درمیان کوئی تیسری راہ نکالنے کی کوشش ہے ، ایسے لوگ پکے کافر ہیں اور ایسے لوگوں کے لیے ذلیل و خوار کر دینے والا عذاب تیار ہے ، جب کہ اجر کے مستحق حقیقی مؤمن ہیں جو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان رکھتے ہیں ، اور ان کے درمیان کوئی تفریق نہیں کرتے ۔

پھر اختصار کے ساتھ سلسلہ انبیا کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ہم نے نوح، ابراہیم، اسماعیل، اسحاق، یعقوب، عیسی، ایوب، یونس، ہارون، سلیمان علیھم السلام کو نبی بنایا۔ان سب کو بشیر و نذیر بنا کر ہم نے بھیجا تھا تاکہ لوگوں کے پاس کوئی بہانہ باقی نہ رہ جائے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی انھی انبیا علیھم السلام کی طرح نبی برحق بنایا گیا ہے ۔ اگر آپ کی نبوّت کی گواہی یہودی دینے کے لیے تیار نہیں ہیں تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ۔ اللہ تعالی اور فرشتوں کی گواہی کافی و شافی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم کے منکرین گمراہ ہیں ۔ یہ کبھی بھی نہ بخشے جائیں گے نہ کبھی منزلِ مقصود تک پہنچیں گے ۔ نجات حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے میں ہے ۔

یہود کے مطالبات کے حقیقی مقاصد اور سازشی طرز عمل کو واضح کرنے کے لیے ان کے ماضی کا بیان

منافقین کی مذمت کے بعد آیت نمبر ۱۵۳ تا ۱۶۲دوسرے رکوع میں یہود اور ان کے جرائم کا تذکرہ کیا گیا ہے یہودِ مدینہ نے حضور علیہ الصّلاة والسّلام سے مطالبہ کیا تھا کہ ہم آپ پر اس وقت ایمان لائیں گے جب آپ ہمارے نام پر اللہ تعالی سے ایک خط لے کر آئیں ۔ اللہ تعالی نے اس کے جواب میں فرمایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم اس کے قسم کے بے جا مطالبات سے دِل برداشتہ نہ ہوں یہ ان کی سرشت میں شامل ہے گزشتہ انبیا سے بھی ان کے آبا و اجداد بے جا سوالات ومطالبات کرتے رہے ، اور وعدوں سے منحرف ہوتے رہے ۔ حضرت موسی علیہ السلام سے مطالبہ کیا تھا کہ اللہ کی بالمشافھہ ملاقات کراؤ، جس کے جواب میں ان پر ایک كڑک مسلط کی گئی ۔اور ان میں سے جو لوگ ضد پر اڑے ہوئے ہیں ان کو جتنے واضح دلائل اور معجزات دکھا دیے جائیں یہ پھر بھی کسی نہ کسی کجی کی طرف رخ کر لیتے ہیں ، موسی علیہ السلام کو ہم نے واضح دلائل اور معجزات عطا کیے تھے ۔ مگر اس کے باوجود یہ بچھڑے کی پرستش میں مبتلا ہو گئے۔

ان کے سروں پر کوہ طُور معلق کر کے ان سے عہدو پیمان لیا گیا ۔ انھیں بیت المقدس میں عجز و انکسار کے ساتھ داخلہ کا حکم دیا ۔ ہفتہ کا دن ان کی عبادت کے مقرر کیا ۔ مگر یہ کسی بات پر بھی پورے نہیں اُترے ۔ انبیا کو نا حق قتل کیا ، حضرت عیسی علیہ السلام کو شہید کرنے کی نا حق کوشش کی جب کامیاب نہ ہو سکے تو انھوں نے شبہ کے اندر کسی دوسرے کو پھانسی پر لٹکا دیا اور عیسی علیہ السلام کو اللہ تعالی نے آسمانوں پر زندہ اٹھا لیا ، مریم صدیقہ علیھا الصلاة والسّلام پر بہتان لگایا۔ سود کو حلال قرار دینا جب کہ اس کی ممانعت ان کی کتاب میں بھی ہے ، اور اس کے علاوہ بہت سے حرام امور کو جائز قرار دینا وغیرہ۔ ان کے جرائم کی فہرست بڑی طویل ہے ، اللہ تعالی فرماتا ہے : ان کی نازیبا حرکات کی بنا پر ان کے دِلوں پر ایسا ٹھپہ لگا دیا ہے کہ اب یہ ایمان لا ہی نہیں سکتے۔

نصاری کی مذمت
یہود کے بعد اہل کتاب کے دوسرے گروہ یعنی نصاری کا تذکرہ ہے جن کا ایک انتہائی غلط عقیدہ یہ تھا کہ خدا ایک نہیں بلکہ تین اقانیم سے مرکب ہے ، یعنی باپ، بیٹا اور روح القدس۔
یہاں نصاری کو سمجھایا گیا کہ دین میں غلو نہ کرو (یعنی ادب و احترام کے جذبات کو اپنی حدود میں رکھنا چاہیے۔ اور حضرت عیسی علیہ السلام کو ان کے اصل مقام عبدیت سے نہ بڑھاؤ اور یہ مت کہو کہ خدا تین ہیں ۔

پھر جب کہ خود حضرت عیسی علیہ السلام اللہ تعالی کے سامنے عجز اور عبودیت میں اپنی کوئی ہتک محسوس نہیں کرتے بلکہ اسے مقام عزت گردانتے ہیں تو تم کون ہو حضرت عیسی علیہ السلام کو خدا ٹھہرانے والے ۔

۳. تمام انسانیت کو صراط مستقیم کی طرف دعوت
فرقوں کی مذمت کے دوران دین قیم کی طرف دعوت کا سلسلہ جاری رہا پھر اس سلسلے کے آخر میں آیت نمبر ۱۷۴ اور ۱۷۵میں دوبارہ ”یا أیھا النّاس“ کے خطاب کے ساتھ تمام انسانیت کو اللہ پر ایمان اور مضبوط تعلق قائم کرنے کی دعوت دی گئی اور فرمایا کہ تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے برھان آ چکی اور ہم نے تمھاری طرف نور مبین نازل کر دیا تو جو لوگ اللہ تعالی پر ایمان لے آئے اور اسی سے مضبوطی کے ساتھ وابستہ ہو گئے تو وہ (اللہ تعالی) ان کو اپنی طرف سے رحمت و فضل میں داخل کرے گا ، اور انھیں اپنی طرف صراط مستقیم کی ہدایت دے گا۔

کلالہ (قریبی ورثا کے حقوق)
سورة النساء کے اختتام پر دوبارہ وراثت کے حوالے سے ایک آیت آئی جسے آیت کلالہ کہا جاتا ہے (کلالہ وہ میّت ہے جس کے والدین اور اولاد موجود نہ ہوں) لہذا ایسی میت کی وراثت کے مسائل کے ذکر کے ساتھ ہی اس سورت کا اختتام ہو جاتا ہے ۔

🌹دوسرا حصہ – سورة المائدة ، (آیت 01 - 82) 🌹
چھٹے پارے کے دوسرے حصے (سورة المائدة کی پہلی ۸۲ آیات )میں سات باتیں زیادہ نمایاں طور پر ہمارے سامنے آتی ہیں :

۱. عہد اور عقد کو پورا کرنے کا حکم ۲. حلال و حرام کے مسائل اور ساتھ ہی دین کی تکمیل کا اعلان

۳. اصلاح معاشرہ کے لیے تین بنیادی ہدایات ۴. طہارت

۵. یہود و نصاری کا اللہ کی نعمتوں کے مقابلے پر ناشکری کا رویہ، نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان کے کفر کا سبب اور ان کو دعوت ایمان

۶. اصلاح معاشرہ کے لیے زمین میں فساد کرنے والوں کے لیے سزاؤں کا تقرر ۷. اللہ کی کتابوں ، آیات اور احکام کی اہمیت اور ان کے نفاذ کی ضرورت

۱. عہد اور عقد کو پورا کرنے کا حکم

اس سورت کی ابتدا میں اہل ایمان کو ہر جائز عہد اور عقد کو پورا کرنے کا حکم دیا گیا ہے خواہ وہ عہد و عقد انسان اور رب کے درمیان ہو یا انسان اور دوسرے انسان کے درمیان ہو۔

۲.حلال و حرام کے مسائل اور ساتھ ہی دین کی تکمیل کا اعلان

اس کے ساتھ ہی جاہلیت میں حلال سمجھی جانے والی بعض چیزوں کی حرمت کا اعلان اور حلال و حرام کے ضمن میں حکمت الہی کا بیان ہوا ہے ۔اور ساتھ ہی یہ اعلان کیا گیا کہ  آج کے دن اللہ نے تمھارا دین تمھارے لیے مکمل کر دیا اورایک بہت بڑی نعمت کا اتمام ہو گیا ہے اوردین اسلام ہی اللہ تعالی کی رضا کا راستہ ہے ۔

۳. اصلاح معاشرہ کے لیے تین بنیاد ی ہدایات

أ. عدل و انصاف قائم رکھنا مخالفت اور دشمنی کے باوجود ظلم اور تعدی سے باز رہنا۔

ب. ایک دوسرے سے نیکی اور بھلائی کے معاملات میں تعاون کرنا۔

ج. گناہ اور زیادتی کے معاملا ت میں عدم تعاون کی روش اپنانا۔

۴. طہارت (وضو ، تیمّم اور غسل کے مسائل)

ظاہر و باطن کی پاكیزگی کے لیے غسل اور وضو کا بیان تاکہ بندہ روحانی طور پر اللہ تعالی کے ساتھ مناجات کے لیے تیار ہو سکے۔اسی طرح بندوں پر اللہ تعالی کا یہ بھی فضل اور احسان ہے کہ پانی کے استعمال پر قدرت نہ ہونے کی صورت میں تیمّم کی اجازت دی گئی ہے ۔

۵. گزشتہ انبیا کی امتوں خاص طور پر یہود و نصاری کی اللہ تعالی کی نعمتوں کے مقابلے پر نا شکری اور سرکشی کے واقعات ان کی مذمت اور دین حق اور خاتم الأنبیا علیہ السلام پر ایمان لانے کی دعوت ان کے انکار کا اصل سبب

بنو اسرائیل پر اللہ تعالی کے احسانات اور نعمتیں مگر ان کی طرف سے مسلسل نا شکری ، یہود و نصاری کی مذمت و تردید اور انھیں دین حق اور خاتم الأنبیا پر ایمان لانے کی دعوت مسلمانوں کو ان کے ساتھ دلی محبّت قائم رکھنے کی ممانعت۔

اہل کتاب میں سے جو لوگ حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان نہیں لا رہے ان کا اصل سبب اس ضمن میں ہابیل اور قابیل کا قصہ

بنو اسرائیل کا نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان نہ لانے کا اصل مسئلہ ان کی نفس پرستی تھی اور حد سے بڑھا حسد تھا اس حوالے سے انسانی تاریخ میں نفس پرستی اور حسد کے نتیجے میں ہونے والے سب سے پہلے اقدام قتل کے جرم کا واقعہ بیان کیا کہ قابیل نے اپنے نفس کے ہاتھوں بے قابو ہو کر اپنے بھائی جنابِ ھابیل کو قتل کر دیا ۔
۶. اصلاح معاشرہ کے لیے ڈاکوؤں ،باغیوں اور فسادیوں کی سزامقرر کی گئی
ھابیل و قابیل کے قصے کی مناسبت سے ڈاکوؤں ، باغیوں اور زمین میں فساد پھیلانے والوں کی بمطابق جرم سزا ئیں بیان کی گئی ہیں۔
اور اسی حوالے سے اسلامی قوانین اور حدود کے نفاذ کی دعوت دی گئی ہے۔
۷. اللہ کی کتابوں ، آیات اور احکام کی اہمیت اور ان کے نفاذ کی ضرورت
اس بات پر زور کہ اللہ تبارک وتعالی کی آیات اور احکام کا نزول اس لیے ہوتا ہے کہ ان کو نافذ کیا جائے جو لوگ ان کے مطابق فیصلے نہیں کرتے وہی لوگ کافر ہیں ، ظالم اور فاسق ہیں۔ اور پھر ان لوگوں کی مذمت ہے جنھیں اللہ کی کتاب دی گئی مگر ا نھوں نےاس سے ہدایت حاصل کرنے کے بجائے گمراہی کو ہی اپنا راستہ بنائے رکھا اور پھربنی اسرائیل کے کافروں کی نافرمانیوں اور حد سے تجاوز کی وجہ سے ان پر اللہ کے نبیوں حضرت داؤد علیہ السلام اور حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام نے لعنت فرمائی ہے اس بات کا تذكرہ ہے۔


تحریر کے بارے میں اپنی رائے بھیجیں

مقبول ترین_$type=three$author=hide$comment=hide$rm=hide$date=hide$snippet=hide$c=9$shide=home

مزید اہم تحریریں_$type=three$author=hide$comment=hide$rm=hide$date=hide$snippet=hide$c=9$shide=home

نام

پاکستان,90,تعلیم,48,ٹیکنالوجی,28,دلچسپ وعجیب,9,دنیا,34,شوبز,6,صحت,19,کاروبار,33,کالم,3,کھیل,20,ویڈیوز,42,
rtl
item
Haqaaiq: تفہیم القرآن (چھٹا پارہ)
تفہیم القرآن (چھٹا پارہ)
Tafseer Alquran sorah Al Nisa Habeel Qabeel Professor doctor Abdul majid nadeem punjab university lahore
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgcq18m_AglSizUkCThV6dvH37ysTakqBETsKMU3ESzpgUtRGmeCBgqG1S12kNbRMffkIJft6SBNPdDTG0FpRrr24_Mc2oBwElqVWFuklY4Zgv5FdnpmDt6tEasIcEIYnjG-6jPUsSsjMSc_s_Ytr-Pbst2txyPBs5hh4Vpw1jOIZdsx1MFEh7VptjJvw/s16000/pexels-tayeb-mezahdia-318451.jpg
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgcq18m_AglSizUkCThV6dvH37ysTakqBETsKMU3ESzpgUtRGmeCBgqG1S12kNbRMffkIJft6SBNPdDTG0FpRrr24_Mc2oBwElqVWFuklY4Zgv5FdnpmDt6tEasIcEIYnjG-6jPUsSsjMSc_s_Ytr-Pbst2txyPBs5hh4Vpw1jOIZdsx1MFEh7VptjJvw/s72-c/pexels-tayeb-mezahdia-318451.jpg
Haqaaiq
https://www.haqaaiq.com/2023/03/Tafseer-quraan-sorah-alnissa.html
https://www.haqaaiq.com/
https://www.haqaaiq.com/
https://www.haqaaiq.com/2023/03/Tafseer-quraan-sorah-alnissa.html
true
913436328015187053
UTF-8
تمام تحریروں کو لوڈ کیا کوئی تحریر نہیں ملی تمام دیکھیں مزید پڑھیں جواب دیں جواب منسوخ کریں حذف کریں بذریعہ صفحۂ اول صفحات تحریریں تمام دیکھیں آپ کیلئے تجویز کردہ عنوان آرکائیو تلاش کریں تمام تحریریں آپ کی درخواست پر کوئی ملتی جلتی تحریر نہیں ملی واپس صفحۂ اول اتوار پیر منگل بدھ جمعرات جمعہ ہفتہ اتوار پیر منگل بدھ جمعرات جمعہ ہفتہ جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر ابھی ابھی 1 منٹ پہلے $$1$$ منٹ پہلے 1 گھنٹہ پہلے $$1$$ گھنٹے پہلے کل $$1$$ دن پہلے $$1$$ ہفتے پہلے 5 ہفتے پہلے فالوورز فالو یہ پریمیم مواد مقفل ہے مرحلہ 1: سوشل نیٹ ورک پرشیئر کریں مرحلہ 2: اپنے سوشل نیٹ ورک کے لنک پر کلک کریں تمام کوڈ کو کاپی کریں تمام کوڈ کو منتخب کریں تمام کوڈز کو آپ کے کلپ بورڈ میں کاپی کیا گیا کوڈز / متن کو کاپی نہیں کرسکتے ہیں ، براہ کرم کاپی کرنے کے لئے [CTRL] + [C] (یا سی ایم ڈی + سی میک کے ساتھ دبائیں) متن کی فہرست