آئیے لوگوں کی کچھ اور عادات سے ان کے کردار کا مطالعہ کرتے ہیں۔
چلنے کا انداز
ہر شخص کے چلنے کا انداز ہوتا ہے جس سے اس کے دوست احباب وغیرہ کو اسے پہچانتے ہیں آسانی ہوتی ہے۔ چلنے کے انداز میں بعض خصوصیات انسانی جسم کے مطابق ہوتی ہیں ان میں چلنے کی رفتار ،قدموں کی لمبائی یا فاصلہ وغیرہ شامل ہیں اگر کوئی بچہ خوش ہے تو وہ بڑی تیزی سے چلے گا اور اگر وہ خوش نہیں ہے تو اس کے کندھے جھکے ہوئے ہوں گے اور وہ بھاری بھاری قدم اٹھانے ہوئے چلے گا۔ جو لوگ تیزی کے ساتھ اپنے بازؤوں کو لہراتے ہوئے چلتے ہیں وہ عموما ایک مقصد لئے ہوئے ہوتے ہیں اور اسے حاصل کرنے کی جدوجہد کرتے ہیں اس کے برعکس وہ لوگ جو اپنی جیبوں میں ہاتھ ڈال کر چلتے ہیں ۔ وہ کم گو اور تنقیدی قسم کے مبصر ہوتے ہیں ۔ ایسے لوگ ایک چالاک اور عیار آدمی کی بخوبی وکالت کر سکتے ہیں کیونکہ انہیں لوگوں کو نیچا دکھانا پسند ہوتا ہے۔
جب لوگ اداس اور دلگیر ہوتے ہیں تو وہ اردگرد کے ماحول کو محسوس کئے بغیر جیبوں میں اپنے ہاتھوں کو مسلتے رہتے ہیں۔ بعض لوگ اپنی نظریں نیچے جھکائے ہوئے اس طرح چلتے ہیں کہ جیسے وہ کوئی چیز تلاش کر رہے ہوں ۔ یہاں ہم ایک آدمی کا ذکر کریں گے جس نے ایک صبح ایک اداس اور پریشان حال شخص کو کندھے جھکائے چلتے ہوئے دیکھا اور اسے روک کر دو ڈالر دیئے تسلی و تشفی دی اور نصیحت کی کہ کبھی مایوس نہ ہونا۔ ہمیشہ اپنے ارادے مضبوط اور حوصلے بلند رکھو ۔ دوسری صبح پاس آدمی نے اسی شخص کو دیکھا جو ہشاش بشاش اس کے پاس آیا اور اسے 40 ڈالر دیتے ہوئے کہا مایوس نہیں ہوا جو صلہ اور ارادہ بلند رکھا ایک ڈالر کے مقابلے میں 20 ڈالر کا کاروبار کیا اور کامیاب رہا ۔
جو شخص اپنے کولہوں پر ہاتھ رکھ کر چلتا ہے ۔ وہ لمبے فاصلے تک دوڑنے والے شخص کی بجائے ایک ایتھلیٹ ہوتا ہے وہ کم از کم فاصلے پر اپنی منزل تک تیز ترین رفتار کے ساتھ پہنچنا چاہتا ہے۔ اس کی جلد بازی اس وقت کا ہلی میں بدل جاتی ہے۔ جب وہ منزل کے قریب پہنچ کر اپنے اگلے فیصلہ کن اقدام کی منصوبہ بندی کر رہا ہوتا ہے ۔
سرونسٹن چرچل دوسری عالمی جنگ کے برطانوی ہیرو کے چلنے کا اندازہ اسی طرح تھا۔
جو لوگ کسی مسئلے میں الجھے ہوئے ہوتے ہیں۔ وہ اکثر چلتے وقت ایسا انداز اپناتے ہیں کہ جیسے وہ کسی چیز میں بہت زیادہ محو ہیں۔ ان کا سر جھکا ہوا ہوتا ہے اور ہاتھ پشت پر بندھے ہوئے ہوتے ہیں اُن کی رفتار بڑی سست ہوتی ہے ۔ وہ کبھی کبھار رک کر راہ میں پڑے ہوئے پتھر کو ٹھوکر مارتے ہیں یا پھر نیچے گرے ہوئے کاغذ کے ٹکڑے کو اٹھا کر دیکھنے کے بعد نیچے پھینک دیتے ہیں۔
اپنے آپ سے مطمئن اور کسی حد تک خود پسند قسم کا شخص اسی طرح چلے گا۔ جس طرح میسولینی کے چلنے کا انداز تھا. اس کی ٹھوڑی اٹھی ہوئی باز و لہراتے ہوئے اور ٹانگیں کسی حد تک اکڑی ہوئی ہوں گی۔ چلنے کا اندازہ بڑا مناسب اور محتاط حد تک متاثر کرنے والا ہو گا۔ اس طرح چلنے کا انداز لیڈروں یا افسروں کا ہوتا ہے جو اپنی ایک رفتار متعین کرلیتے ہیں اور پھر ان کے ماتحت یا کارکن اسی رفتار سے اُن کے پیچھے چلتے ہیں۔ جس طرح بطخ کے بچے ایک ہی رفتار سے قطار میں اپنی ماں کے پیچھے تیرتے ہیں۔ لیڈر ہر معاشرے میں چلنے کی رفتار کو متعین کرتے ہیں۔
ہاتھ ملانے کا انداز
بہت سے مردوں کو یہ یاد ہوگا کہ ان کے کسی قریبی عزیز نے انہیں کہا ہو کہ آؤ میں تمہیں ہاتھ ملانا سکھا دوں۔ پھر اس نے انہیں ہدایات دی ہوں کہ کس طرح کسی دوسرے شخص سے ہاتھ ملایا جاتا ہے۔ کیسے گرم جوشی کے ساتھ دبایا جاتا ہے اور کس طرح اسکو چھوڑا یا چھڑایا جاتا ہے۔ لیکن ایک کاروباری عورت کو کوئی بھی یہ نہیں سکھاتا کہ عورتوں کی طرح کیسے ہاتھ ملایا جاتا ہے وہ خود مختلف افراد سے ملتے وقت اپنے تحفظ کے لئے ہاتھ کومضبوطی سے دباتے ہوئے ملاتی ہے ۔
عورتیں جب دوسری عورتوں کے لئے کسی خاص حالت بالخصوص مشکل وقت میں پر خلوص جذبات کا اظہار کر رہی ہوتی ہیں تو وہ آپس میں ہاتھ نہیں ملاتیں بلکہ چہرے پر گہری ہمدردی کے بڑے موزوں جذبات لئے وہ بڑی نرمی سے ایک دوسری کا ہاتھ پکڑتی ہیں۔ اکثر اوقات وہ ایسے موقعوں پر گلے بھی ملتی ہیں۔ لیکن کسی مرد کے ساتھ بہت کم اس انداز میں گلے ملتی ہیں ۔
پرانے وقتوں میں جب مرد آپس میں ملتے تھے تو وہ اپنے دونوں ہاتھ بلند کردیتے تھے تاکہ ایک دوسرے کو معلوم ہو جائے کہ اُن کے پاس کوئی ہتھیار نہیں ہے ۔ بعد ازاں یہ طریقہ رومن انداز کے سیلوٹ میں تبدیل ہو گیا ۔ رومن سلطنت میں ہاتھ ملانے کی بجائے بازووں کو ہاتھ سے پکڑا جاتا تھا۔ جبکہ ہاتھ ملانے کا جدید طریقہ خوش آمدید کہنے کا انداز ہے۔
ہتھیلیوں کا آپس میں ملنا صاف دلی اور وحدت کو ظاہر کرتا ہے۔ ہاتھ ملانے کا طریقہ ہر ملک میں مختلف ہے فرانسیسی کمرے میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت ہا تھ ملاتے ہیں۔
جرمن صرف ایک بار ہاتھ ملا تے ہیں۔
بعض افریقی ہر دفعہ ہاتھ ملانے کے بعد آزادی کے اظہار کیلئے ٹھینگا دکھاتے ہیں۔ جبکہ بعض دوسرے افریقی ہاتھ ملانے کو برا خیال کرتے ہیں ۔
بہر حال کیسی بھی صورت حال ہو ہاتھ ملاتے وقت مقامی رواج کو مد نظر نظر رکھیں۔ امریکہ میں مضبوطی سے ہاتھ ملانے کا انداز غالبا بھارتی پہلوانوں کو اکھاڑے میں کشتی لڑنے سے قبل ہاتھ ملاتے ہوئے دیکھ کر اپنایا گیا ہے ۔
بہت سے لوگ ہاتھ ملانے کے انداز سے کسی کے کردار اور رویے کے بارے میں تجزیہ کرنے میں خود کو ماہر خیال کرتے ہیں۔ غالباً ہاتھ ملاتے وقت ہتھیلیوں کا پسینہ نروس ہونے کی دلالت کرتا ہے ۔ ڈھیلے ڈھالے انداز میں ہاتھ ملانا بہت غیر مقبول ہے۔ اس سے تکلیف دہ صورت حال پیدا ہو سکتی ہے ۔
بہت سے ایتھلیٹ ہاتھ ملاتے وقت اپنی طاقت کا اظہار کرنے میں ضرورت سے زیادہ محتاط ہوتے ہیں۔ وہ بڑی آہستگی سے ہاتھ ملاتے ہیں۔ ہنر مند افراد جن میں سرجن اور مصور وغیرہ شامل ہیں۔ اپنے ہاتھوں کے بارے میں بہت زیادہ محتاط ہوتے ہیں۔ وہ ہمیشہ مدافعانہ انداز میں ہاتھ ملاتے ہیں کہ کہیں کوئی اُن کی انگلیوں کو ہاتھوں کو نقصان نہ پہنچا ہے لیکن امریکہ میں ڈھیلے ڈھالے انداز میں ہاتھ ملانے والے کو غیر امریکی اور مشکوک سمجھا جاتا ہے۔
امریکیوں کے ہاتھ ملانے کا انداز سیاستدانوں کا سا ہے امریکہ میں انتخابات کے دوران انتخابی مہم چلاتے ہوئے نچلی سطح سے لیکر صدر تک کے عہدے کا امیدوار ایک ہی انداز میں ہاتھ ملاتے ہیں۔ وہ دائیں ہاتھ سے ہاتھ ملا کر بائیں ہاتھ کو اس کے اوپر رکھ دیتے ہیں۔
اس طرح دائیں ہاتھ کو ملا کر بائیں ہاتھ سے دوسرے شخص کے کندھے کو دبانا یا ہلانا بھی تقریبا ایک عام انداز ہے لیکن دوا چھے دوستوں کا اس انداز میں ہاتھ ملانا اور کندھے دبانا یا ہلا نا قابل قبول ہے۔ مگر بہت سے لوگ اس وقت بہت بے چینی محسوس کرتے ہیں۔ جب کوئی ایسا شخص ان سے اس طرح گرم جوشی سے ملے جسے وہ جانتے بھی نہ ہوں۔ وہ اس انداز کو غیر مخلصانہ اور بے ایمانی سمجھتے ہیں مگر بہت سے سیاستدان اس انداز میں آپس میں ہاتھ ملاتے ہیں ۔
بعض لوگوں کے لئے یہ بڑا مشکل ہوتا ہے جو باڈی لینگوئج کا گہرائی سے جائزہ لیے بغیر محض دوسروں کے چہروں کے تاثرات ۔ ان کے ہاتھ ملانے یا چلنے کے انداز کو دیکھنے کے فوراً بعد نتیجہ اخذ کر لیتے ہیں اس ضمن میں انہیں باڈی لینگوئج کا مزید بغور جائزہ لینا چاہیئے۔
صاف گوئی، اندازہ اور شک
اب تک ہم نے چند انفرادی قسم کے انداز کا جائزہ لیا ہے۔ اب ہم ان کی کیفیتوں کا جائزہ لیں گے۔ جہاں تک ممکن ہو سکا ہے۔ ہم نے مختلف جوڑوں کی صاف گوئی ۔ مدافعت شک اور اندازے کو ترتیب دینے اور ان کی وجوہات کو جاننے کی کوشش کی ہے۔
یہ بہت ہی کہ ممکن ہوتا ہے کہ تمام انداز اور سٹائل ایک خوشے کی مانند ہوں ۔ تاہم چند مشاہدات آپ کو یہ بتا سکتے ہیں کہ اس وقت کسی شخص کی کیا کیفیت ہے اور وہ کیا سوچ رہا ہے۔ اُس کی کیفیت میں واضح فرق محسوس کرتے ہوئے آپ اُسکی جذباتی حرکات اور اُن کی سمت کا بھی اندازہ لگا سکتے ہیں۔ آپ کے مشاہدے میں اس دوران یہ بات آئے گی کہ وہ کس طرح صاف گوئی سے مدافعت میں تبدیل ہوتے ہیں۔ ہم نے ان جوڑوں کو گروپوں میں تقسیم کیا ہے تا کہ شک مدافعت ، اعتماد تعاون ، ضبط نفس اور صاف گوئی کے وقت ان کی مختلف کیفیتوں میں مشابہت اور تفاوت کو دکھایا یا اجاگر کیا جاسکے۔ آپ محسوس کریں گے کہ ماسوائے چند کے بہت سے دوسرے لوگ باڈی لینگوئج کے ذریعے اپنے اندرونی جذبات کا کھلم کھلا اظہار کرتے ہیں۔ اگر اُن کے لفظی بیانات جذبات سے ملتے جلتے ہوں اور اُن کے انداز سے اُن کی اندرونی کیفیت ظاہرہو ر ہی ہو تو وہ غالبا سچ کہ رہے ہوتے ہیں۔
غیرلفظی اور لفظی رابطے کے درمیان یکساں روی ان جوڑوں (افراد )کے انفرادی اور مجموعی اندازوں کے درمیان موافقت کا خیال رکھیں ۔ ای سا کرنے کی اہلیت آپ کے روزمرہ کے مختلف سماجی اور کاروباری رابطوں میں فیصلے کرنے میں بہت کام آئے گی۔
صاف گوئی
سموئیل جانسن کے مطابق "ایک نوجوان جس نے ابھی زمانے کا کچھ تجربہ نہیں کیا۔ ہرکسی پراعتماد کرتا ہے اور اس طرح وہ صاف گوئی اور خوش دلی کے ساتھ سب سے ملتا ہے ۔ مگر اس کا تجربہ کار باپ جس نے زندگی میں اپنی صاف گوئی اور خوش دلی سے بڑے دھو کے کھائے ہیں اکثر اوقات اپنے بیٹے پر ناراض ہوتا ہے اور کئی بار ا سے اس سے باز رہنے کی تلقین کرتا ہے"
جب ایک بار لوگوں پر یہ ظاہر ہو جائے کہ وہ اپنے انداز اور حرکات کا شعور کے ذریعے جائزہ لے سکتے ہیں۔ تو سب سے زیادہ وہ یہ سوال پوچھتے ہیں کہ" میں یہ کیسے بتا سکتا ہوں "۔
جعلسازی کرنے یا جھوٹ بولنے والوں کی حرکات اور انداز جن سے مدافعت ، اخفا پسندی اور پردہ داری ظاہر ہوتی ہو، کے بارے میں ہم بعد میں بحث کریں گے۔ ان حرکات اور انداز کی صاف گوئی کو
پر کھتے ہوئے آپ کو جھوٹ بولنے والے افراد کی شناخت کرنے میں مدد ملے گی ۔ صاف گوئی کے بہت سے انداز ہیں۔ ان میں کھلے ہوئے ہاتھ ایک ایسا انداز ہے۔ جسے ہم میں سے بہت سے فورا ہی خلوص اور صاف گوئی کا اظہار قرار دیتے ہیں ۔
اٹلی کے رہنے والے اس انداز کا آزادانہ استعمال کرتے ہیں۔ جب وہ کھلم کھلا یا اعلانیہ طور پر اپنی محرومی اور مایوسی کا اظہار کرتے ہیں تو وہ اپنے ہاتھوں کو اپنی چھاتی پر رکھتے ہوئے اسی طرح کا پوز بناتے ہیں "تمہیں مجھ سے کیا چاہیئے "کندھوں کو جھٹکنے کا انداز بھی ہتھیلیوں کو اوپر کی طرف کرتے ہوئے ہاتھ کھولنے کے اندازہ جیسا ہے ۔
ادا کا ر اداکاری کے دوران مختلف تاثرات دیتے ہوئے اس انداز کا بہت استعمال کرتے ہیں ۔ بچے جب کسی بات پر فخر کرتے ہیں کہ انہوں نے بڑا کارنامہ انجام دیا ہے۔ کسی کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا ہے۔ مثلا کھا نا ختم کرتے ہوئے یا دودھ پی کر خالی بوتل ہمیں دکھاتے ہوئے وہ اپنے ہاتھوں سے ہمیں بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ انہوں نے کھانا کھا لیا ہے اور دودھ پی لیا ہے ۔ لیکن جب وہ کسی خاص قسم کی صورت حال کے بارے میں شکی یا خود کو خطا وارسمجھتے ہیں۔ تو وہ اپنے ہاتھوں کو اپنے پیچھے یا جیبوں کے اندر چھپانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ایسے لوگ جن سے آپ کی دوستی ہو ۔ وہ آپ کے سامنے اپنے کوٹ کے بٹن بڑی آسانی کے ساتھ کھول لیں گے حتی کہ وہ آپ کی موجودگی میں اپنا کوٹ بھی اتار لیں گے مشہور برطانوی صحافی ڈیوڈ ٹرسٹ اپنے ٹیلی ویژن پروگرام میں کسی بھی انٹرویو کے لئے آنے والے مہمان کو خوش آمدید کہتے ہوئے با قاعدگی سے اپنے کوٹ کے بٹن کھولتا ہے۔
جمیکا میں ہونے والے سیمینار میں ہمیں بتایا گیا کہ وہاں ایک بزنس کانفرنس کے دوران جب لوگوں نے اپنے کوٹ اتار نے شروع کئے تو وہ یہ ظاہر کر رہے تھے کہ ہمارے درمیان ایک قسم کا معاہدہ ممکن ہے ایک بزنس مین جب گفتگو کے دوران یہ محسوس کرے کہ اب معاہدہ ہونا ممکن نہیں تو وہ اپنا کوٹ اٹھا کر پہننا شروع کر دے گا یا پہنے ہوئے کوٹ کے بٹن نہیں کھولے گا۔
دوسری کیفیتوں میں جیسا کہ صاف گوئی اس قسم کے جذبات کی حوصلہ افزائی کرتی ہے ۔ چارلس ڈارون نے بھی اسی باہمی میل جول کو محسوس کیا ہے ۔ وہ لکھتا ہے کہ اس نے اکثر جانوروں کا اس طرح اطاعت پسندی دکھاتے ہوئے مشاہدہ کیا ہے ۔ جب وہ اپنی پشت کے بل بیٹھے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس نے نوٹ کیا کہ اس قسم کی صورت حال میں حتی کہ ایک دوسرے کے دشمن جانور بھی اپنے مد مقابل کو نیچا دکھانے کی کوشش نہیں کرتے ۔
ڈاکٹر لیون سمتھ نے اپنے ایک حالیہ مضمون میں لکھا ہے کہ 'اپنی پشت کے بل اس طرح بیٹھے ہوئے اطاعت پسندی کی کیفیت کا اظہار کرنا بھیڑیوں اور کتوں کا کام ہے ۔ جب بھیڑ یا دھمکی دینے کے انداز میں غرایا تو میں نے نیچے بیٹھ کر اپنا گلا اس کے سامنے کر دیابھیڑیے نے اپنے دانتوں کے ساتھ میرے گلے کو پچکارا لیکن کا ٹا نہیں مگر میں بہت خوفزدہ ہوگیا تھا" ۔
ٹی وی پر اس قسم کے مباحثوں کا تجزیہ کرتے ہوئے ہم نے ایسے افراد کے درمیان جنہوں نے اپنے کوٹ کے بٹن کھول لئے اور جنہوں نے اپنے کوٹ کے بٹن نہیں کھولے بڑی حد تک مفاہمت کا مشاہدہ کیا بہت سے افراد جنہوں نے مدافعانہ انداز میں ہاتھوں کو اپنی چھاتی پر باندھ رکھا تھا۔ انہوں نے بھی اپنی جیکٹ کے بٹن بند کئے ہو ئے تھے اور ان میں سے جس نے موضوع کی حمایت میں اپنے ذہن کو تبدیل کیا اُس نے فطری طور پر اپنے کوٹ کے بٹن کھول دیئے۔
بے شمار مرتبہ جب ایسے افراد یا گروپوں کے درمیان مذاکرات خوشگوار ماحول میں ہوتے ہیں تو ہم ایسے ماحول کو ریکارڈ کر لیتے ہیں۔ بیٹھے ہوئے افراد اپنے کوٹ کے بٹن کھول لیتے ہیں اور ذرا سی حرکت کر کے کرسی کے کنارے پر ڈیسک یا میز کے قریب ہو جاتے ہیں اسی دوران ان کے درمیان گفتگو ہوتی ہے جو یہ ظاہر کرتی ہے کہ اب ان کے درمیان کوئی سمجھوتہ یا معاہدہ ہو جائے گا۔
ایک نئی نویلی دلہن نے اپنے شوہر کی طرف سے دی گئی ایک پارٹی میں محسوس کیا کہ اُسے مہمانوں میں بیٹھے اپنے نئے خاندان کے افراد کو پہچاننے میں دشوار ی محسوس ہو رہی ہے ۔ اُسے بتایا گیا کہ وہ ایسے مہمانوں کا جائزہ لے جو غیر لفظی رابطہ قائم کر رہے ہیں۔ تب اُسے کہا گیا کہ اب وہ ان میں خاندا ن کے افراد یا دوست کی شناخت کرنے کی کوشش کرے۔ اس کوششوں میں دولہن نے 8 (آٹھ ) افراد کو صحیح شناخت کیا۔ کیونکہ انہوں نے یا تو اپنے کوٹ اتارے ہوئے تھے یا اُن کے بٹن کھلے ہوئے تھے۔ جن دو مہمانوں کے بارے میں اس کا اندازہ غلط ثابت ہوا ان میں سے ایک اُس کے خاوند کا ایک بہت پرانا دوست تھا جو تقریبا 20 برسوں کے بعد خاندان کی کسی تقریب میں شرکت کر رہا تھا اور دوسرا خاندان کا ایک ایسا فرد تھا جو اس قسم کی خاندانی تقریبات میں بہت کم شرکت کیا کرتا تھا۔
تحریر کے بارے میں اپنی رائے بھیجیں