وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان کو جنوری کے شروع میں خلیجی بینکوں کو دو قرضے واپس کرنے ہوں گے۔ یہ قرضے ایک سال کے لیے اس شرط پر لیے گئے تھے کہ قرض دہندگان معینہ مدت میں توسیع کریں گے۔
جبکہ پاکستان کے لیے عالمی اداروں کی جانب سے جنک کریڈٹ ریٹنگز، جو ڈیفالٹ کے خطرے کی نشاندہی کرتی ہیں، غیرملکی بنکوں کو پاکستان کے ساتھ اپنے معاہدے پرپورااترنے سے روک رہی ہیں۔
جنوری کے پہلے ہفتے میں دبئی کے دو کمرشل بینکوں کو 600 ملین اور 415 ملین ڈالرز کی دو الگ الگ ادائیگیاں کرنی ہیں، جو پاکستان کے زرمبادلہ کے انتہائی کم ذخائر کے لیے ایک بڑا دھچکا ہوگا۔ ملک کے زرمبادلہ کے ذخائرصرف 6 ارب ڈالر کے رہ گئے ہیں۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی طرف سے 26 اکتوبر کو طے شدہ مشن کے دورے کی تصدیق نہ کیے جانے کے بعد پاکستان کے معاشی مسائل مزید گھمبیرہو گئےہیں، ڈیفالٹ ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں ۔
موجودہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی ادائیگیوں میں ڈیفالٹ نہیں کرے گا کیونکہ حکومت نے مالی سال 2023ء کے لیے 31 سے 32 ارب ڈالرز کی تمام ضروریات کا بندوبست کر لیا ہے۔
دوسری جانب زرمبادلہ کا بحران بھی بدستور شدت اختیار کرتا جارہا ہے۔ لیکن اس کے باوجود امید کی جاتی ہے کہ پاکستان اپنے معاشی بحران پر جلد قابو پا لے گا۔
تحریر کے بارے میں اپنی رائے بھیجیں