--> لوگوں کو کھلی کتاب کی طرح پڑھیں، باڈی لینگوئج سے متعلق دلچسپ حقائق | Haqaaiq

[پاکستان]_$type=three$h=250$c=6$author=hide$comment=hide$rm=hide$date=hide$snippet=hide$show=home

لوگوں کو کھلی کتاب کی طرح پڑھیں، باڈی لینگوئج سے متعلق دلچسپ حقائق

شیئر کریں:

Smiles


انسانی حرکات و سکنات کا مطالعہ 

باڈی لینگوئج کے ماہرین سے پوچھ گچھ کے دوران معلوم ہوا ہے کہ بازوؤں کو ایک دوسرے کے اوپر تہہ کر کے بیٹھنا ایک مدافعانہ انداز ہے ۔ جبکہ ہاتھوں کی انگلیوں کو ایک دوسرے میں پھنسا کر بیٹھنے سے کسی شخص کے اندر موجود اعتماد کا اظہار ہوتا ہے. تا ہم کسی ایک حرکت کی تشریح مختلف ماہرین مختلف اندازے سے کرتے ہیں بہر حال یہاں پھر یہ بات دوہرائیں گے۔ کہ کسی بھی حرکت کے اصل معنی اس وقت ہی سمجھ آسکتے ہیں۔ جب ہم اسے مربوط حرکات و سکنات کے سلسلہ میں اس کی مناسب جگہ پر رکھ کر دیکھیں ۔ لہذا کسی ایک اشارہ کو بنیاد بنا کر کسی فیصلے پر پہنچنا دانش مندانہ اقدام نہیں ۔ آئیے جڑواں حرکات و سکنات سے معنی اخذ کرنے اور ان کے اجزائے ترکیبی کی ترتیب کے تعین کے لئے سب سے پہلے باڈی لینگوئج کی کچھ اقسام کا سرسری جائزہ لیں۔
Body language

چہرے کے تاثرات

باڈی لینگوئج سے متعلق جسمانی حصوں میں سے سب سے زیادہ غیر متنازعہ اور آسان فہم حصہ انسانی چہرہ ہے کیونکہ اس کی حرکات وسکنات بے حد نمایاں ہونے کے باعث بآسانی محسوس کی جا سکتی ہیں اور ہم دیگر جسمانی اعضاء کی نسبت دوسروں کے چہروں پر نظریں مرکوز رکھتے ہیں اور وہاں ظاہر ہونے والے تاثرات کے معنی کسی مشکل کے بغیر سمجھ آجاتے ہیں۔ چہرے پر سب سے زیادہ اہم اعضاء آ نکھیں ہوتی ہیں اور مختلف انداز ہائے چشم جملوں کی صورت بذات خود واضح معنی فراہم کرتے ہیں۔ آنکھیں برجستہ پیغامات دیتی ہیں۔ مجھے تم سے محبت ہے۔ میں تم سے متنفر ہوں۔ میں تمہارے لئے
حاضر ہوں ۔ وغیرہ وغیرہ کسی کا روباری گفت وشنید کے دوران آپ کو لوگوں کے چہروں پربے شمار تاثرات دیکھنے کو ملیں گے۔
ایک طرف تو جارحانہ انداز میں گفتگو کرنے والا شخص ہے جو اس گفتگو کو ایسا اکھاڑہ سمجھتا ہے جہاں اس کی زندگی داؤ پر لگی ہوتی ہے وہ واضح طور پر کھلی ہوئی آنکھوں سے آپ کو دیکھتا ہے اس کے ہونٹ سختی سے بھینچے ہوئے اور بھوؤں کے کنارے نیچے کی طرف ہوتے ہیں اور بعض اوقات وہ اپنے ہونٹوں کو ہلا ئے بغیر آپ سے بات کرتا ہے جبکہ اس کے برعکس دوسری طرف ایک ایسا شخص ہے جو بڑی معصومانہ انداز میں ادھ کھلی سرسری نظر ہلکی سی مسکراہٹ اور ماتھے پر کوئی شکن لائے بغیر پُر سکون طریقے سے بات کرتا ہے ۔ وہ ایک قابل اور برابر کا انسان ہے جو ایک متحرک عمل کے ذریعے تعاون پر یقین رکھتا ہے۔
ایک ماہر نفسیات جین ٹیمپلٹن نے حال ہی میں مارکیٹنگ میگزین کے لیئے لکھے جانے والے ایک مضمون میں جس کا عنوان ایک سیلز مین کس طرح تلاش کرلیتا ہے کہ گاہک کے ذہن میں کیا ہے ۔لکھتا ہے کہ "اگر خریدار کی آنکھیں نیچی ہوں اور چہرہ ایک طرف مڑا ہوا ہو تو آپ اپنی چیز کی تعریف کریں۔ لیکن اگر اس کا چہرہ لاشعوری مسکراہٹ سے عاری اور نرم ہو ۔ ٹھوڑی آگے کی طرف جھکی ہوتی ہو تو وہ غالباً آپ کی پیش کش پر غور کر رہا ہے۔ اگر وہ مسکراتے ہوئے چند سیکنڈ کے لئے اپنی آنکھیں آپ کی آنکھوں میں ڈال کر دیکھتا ہے تو وہ چیز کے بارے میں آپ کی تعریف اور قیمت کا موازنہ کر رہا ہے اور اگر اس کی مسکراہٹ اورچہرے میں چمک اور اطمینان کا اظہار ہونے لگے تو سمجھ لیں کہ وہ ضرور خریداری کرے گا-"
اس طرح ہم نے یہ کھوج لگایا کہ چہرے کے تاثرات کے ذریعے کسی دوسرے انسان تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کبھی بھی خاص طور پر یہ سمجھنے کی کوشش نہیں کی چہرے کے تاثرات کے ذریعے کیسے رسائی حاصل کی جاتی ہے۔

چارلس ڈارون نے اپنی قدیم کتاب انسان اور جانوروں میں جذبات کا اظہار میں یہ تحقیق کی ہے کہ یہ تاثرات یا جذ بات بنی نوع انسان میں ہمیشہ سے عام رہے ہیں اور اس نے مختلف صورت حال میں ان کا اظہا بھی کیا ہے۔ چارلس ڈارون نے اپنی کتاب میں دنیا بھر میں پھیلے ہوئے اپنے قارئین سے سوالات کئے جو مندرجہ ذیل ہیں۔
کیا آنکھوں اور منہ کو پوری طرح کھول کر اور بھووں کو چڑھا کر حیرانگی کا
اظہار کیا جاتا ہے۔ کیا شرم یا ہچکچاہٹ چہرے پر ابھرنے والی سرخی کو واضح کرتی ہے اور خاص طور پر یہ شرمیلا پن جسم کے اندر کس حد تک ہوتا ہے۔ جب کوئی شخص غضب آلود اور گستاخ ہو توکیا وہ تیوریاں چڑھاتا ہے اپنے سر اور جسم کو اکڑاتا ہے اور مٹھیوں کو مڑوڑتا ہے۔
کسی مسئلے پر پوری طرح غور کرتے ہوئے یا کسی معمے کو حل کرتے ہوئے کیا وہ تیوریاں چڑھاتا ہے یا آنکھوں کے نیچے شکنیں اُبھارتا ہے۔ اسے دنیا کے مختلف حصوں سے بے شمار جوابات موصول ہوئے جن میں سے اس نے36 بہترین جوابات کو منتخب کیا۔ جو یہ تھے کہ چہرے کے تاثرات کے ذریعے رابطے کا کام کیا جا سکتا ہے اس نے لکھا کہ بہت سے حالات میں انسان اور جانوروں کے چہرے کے تاثرات میں بھی بڑی حد تک مماثلت 
پائی جاتی ہے۔

مسکراہٹ 

کرسٹوفر بر سنگین اور ڈیوڈ ہمفریز کی قیادت میں ایک تحقیقاتی ٹیم نے مختلف انسانوں کے 135 پوز اکٹھے کئے اور علیحدہ علیحدہ ان کا جائزہ لیا۔ ان میں 80 چہرے اور سر کے پوز تھے۔ انہوں نے مسکراہٹ کے 9 پوز ریکارڈ کئے جن میں سے تین ہماری روزمرہ کی زندگی میں بہت عام ہیں یعنی "سادہ سی ہلکی مسکراہٹ "۔ "بالائی اور درمیانی مسکراہٹ "جس میں تھوڑے سے دانت نظر آئیں۔ اور "کشادہ مسکراہٹ " یعنی کھل کر قہقہ لگا کر سنتا۔
سادہ مسکراہٹ کا مختصر جائزہ لیں اس مسکراہٹ میں دانت بالکل نظر نہیں آتے ۔ جب کوئی شخص اپنے اردگرد ہونے والے کسی کام میں حصہ نہ لے رہا ہو تو اس کے چہرے پر یہ مسکراہٹ آتی ہے۔ وہ اندر ہی اندر دل میں مسکرارہا ہوتا ہے۔ لیکن ماحول یا اس محفل سے آشنا نا ہونے کے باعث زیر لب مسکراتا ہے۔
درمیانی مسکراہٹ میں کام کرنے والے ایک دوسرے کی آنکھوں میں دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ یہ مسکراہٹ عام طور پراس وقت استعمال کی جاتی ہے جب دو دوست ایک دوسرے کو خوش آمدید کہتے ہیں یا بچے اپنے ماں باپ کو تسلیمات پیش کرتے ہیں۔
اور کشادہ مسکراہٹ یعنی قہقہے میں دونوں ہونٹ کھلے ہوتے ہوتے ہیں۔ وانت نظر آتے ہیں اور آنکھوں کا دوسروں کی آنکھوں سے سامنا نہیں ہوتا۔
مسکراہٹ کو ہمیشہ خوشگوار لمحات سے نتھی نہیں کرنا چاہئے۔ برمنگھم یونیورسٹی کے ڈاکٹر ایوان گرانٹ کھتے ہیں کہ کتابی قسم کی مسکراہٹ سے ہوشیار رہیں۔ یہ ایک ایسی مسکراہٹ ہے جو ہم اس وقت استعمال کرتے ہیں جب ہمیں بہت مہذب ہونا پڑتا ہے۔ اس میں ہونٹ دانتوں سے مکمل طور پر پیچھے کی طرف کچھے ہوئے ہوتے ہیں۔ اس مسکراہٹ میں بناوٹ ہوتی ہے ۔ یہ اُس وقت استعمال کی جاتی ہے کہ جب ہم کسی دوسرے درجے کی محفل میں ایک دوسرے سے کئے جانے والے مذاق سے لطف اندوز ہونے کا بہانہ کریں۔
یا پھر جب کوئی لڑکی کسی عاشق مزاج سے بہت زیادہ توجہ حاصل کر ہی ہو یا دفتر میں اس کے باس کی نگاہیں مسلسل اس کا تعاقب کر رہی ہوں تو اس لڑکی کو مجبوراً مسکرانا پڑتا ہے۔
کتابی مسکراہٹ اُن پانچ مسکراہٹوں میں سے ایک ہے جو ڈاکٹر گرانٹ نے بیان کی ہیں۔
جب ہم کسی سے پوچھتے ہیں۔ آپ کیسے ہیں ۔ تو ہمارے چہرے میں ایک قسم کی مسکراہٹ ہوتی ہے اس میں صرف اوپر کے دانت نظر آتے ہیں اور منہ تھوڑا سا کھلا ہوتا ہے۔ سادہ مسکراہٹ بے ہودہ یعنی لغو قسم کی مسکراہٹ ہے اور یہ اس وقت استعمال کی جاتی ہے۔ جب کوئی اپنے آپ سے خوش ہوتا ہے۔ یہ خواہ مخواہ قسم کی مسکراہٹ ہوتی ہے اس میں ہونٹ اوپر اور پیچھے کی طرف خم کھاتے ہیں اور دانت نظر نہیں آتے ۔
کشادہ مسکراہٹ انتہائی خوشی اور لطف اندوز ما حول میں استعمال ہوتی ہے۔ اس میں سارا منہ کھلا ہوا ہوتا ہے۔ اوپر نیچے کے دانت صاف دکھائی دیتے ہیں۔
Smiles


ہلکی مسکراہٹ اس بات کی دلالت کرتی ہے کہ ہم خود کو کسی دوسرے سے کم ترنہیں سمجھتے۔
انسانوں کے اندر موجود کش مکش ان کے چہروں پر بہت مختلف قسم کے تاثرات ابھارتی ہے،
چہرے کے تاجرات صدمے اور حیرانگی کو بھی ظاہر کرتے ہیں جذبات کی ان کیفیات میں کسی شخص کا منہ پوری طرح کھلا ہوتا ہے۔ کیونکہ صدمے کے باعث جبڑے کے پٹھے یا عضلات ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔ تاہم ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ منہ غیر ارادی طور پر کھلا ہوا ہوتا ہے ۔ ایسا اس وقت ہوتا ہے جب کوئی شخص کسی چیز پر بڑی سرگرمی سے توجہ دیتا ہے۔ مثلا کسی مشین کے نازک حصوں کو جوڑنے کی کوشش کرنے والے مکینک کی آنکھوں کے نیچے کے تمام عضلات مکمل طور پر ڈھیلے پڑ جاتے ہیں۔ ایسی صورت حال میں بعض اوقات زبان بھی منہ سے باہر نکلی ہوئی ہوتی ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم میں سے بہت سے اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ جو لوگ بات کرتے ہوئے یا سنتے ہوئے ہماری طرف نہیں دیکھتے کسی چیز کو چھپانے کی کوشش کر رہے ہوتے ہیں۔ قانون کا نفاذ کرنے والے حکام بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ ایسے حالات میں پوچھ گچھ کے دوران مجرم اکثر اس طرح کی حرکات کرتے ہیں۔

 بات چیت کاانداز

مائیکل آرکائل اپنی کتاب آپس میں برتاؤ کی نفسیات میں لکھتا ہے کہ لوگ بات چیت کرتے ہوئے 30 سے 70 فیصد تک ایک دوسرے کی طرف دیکھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ دو افراد نے باہمی گفتگو کے دوران ایک دوسرے کی طرف 40 فیصد سے زیادہ دیکھا۔ غالبا وہ اپنی باتوں سے زیادہ ایک دوسرے میں دلچسپی لے رہے تھے۔ وہ دو محبت کرنے والے بھی ہو سکتے ہیں۔ جو ایک دوسرے کو پراشتیاق نگاہوں سے دیکھ رہے ہوتے ہیں جبکہ اس کے برعکس دو مخالف ایک دوسرے کو خونخوار نظروں سے دیکھتے ہیں۔ جیسے وہ ایک دوسرے کو مارنے پر تلے ہوں ۔ 

آنکھوں کا رابطہ

آرکائل اس پر بھی یقین رکھتا ہے کہ تجریدی آرٹ پر بات کرنے والے گفتگو کے دوران ایک دوسرے کی طرف زیادہ وقت دیکھتے ہیں کیونکہ ان میں باہمی گفتگو کو سمجھنے کی زیادہ صلاحیت ہوتی ہے اور وہ آنکھوں کے تعلق سے پریشان نہیں ہوتے۔
ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ بہت سے لوگ بات کرنے کی بجائے سنتے وقت زیادہ تر مد مقابل کی نظروں میں دیکھتے ہیں۔ وہ ایسے سوالات کا جواب دیتے وقت جن میں انہیں مشکل یا احساس جرم محسوس ہو اپنی نظروں کو بچانے کی کوشش کرتے ہیں کہ کہیں دوسروں کی نظریں انہیں تاڑ نہ لیں ۔
جبکہ دوسری طرف مدافعانہ حالت میں کسی ایسے سوال کا جواب دیتے ہوئے یا کسی کے بیان پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ان کی آنکھوں کا رابطہ ڈرامائی طور پر بڑھ جاتا ہے۔
تاہم کچھ لوگ قانون اور قاعدے سے مستثنی ہوتے ہیں ۔ آنکھوں کا رابطہ مختلف تہذیبوں اور قوموں میں ڈرامائی طور پر مختلف ہے بعض لوگ اپنی شرمیلی فطرت کے باعث گفتگو کے دوران آنکھوں کا تعلق برقرار نہیں رکھ سکتے یا اسے کم از کم کردیتے ہیں۔ یہ لوگ ممکنہ حد تک بہت زیادہ ایماندار اور پر خلوص ہوتے ہیں تاہم جتنا وہ اپنے مد مقابل کے ساتھ گفتگو کے دوران اس کی طرف دیکھنے سے گریز کرتے ہیں۔ اتنا ہی وہ غیر ارادی طور پر اس کے دل میں شک پیدا کرتے جاتے ہیں۔ اگر کبھی آپ کو امریکہ میں کسٹم والوں سے واسطہ پڑا ہو تو آپ کو یاد ہوگا کہ وہ اس حقیقت کے باوجود کہ آپ نے انہیں اپنا ڈیکلیریشن فارم پر کر کے دے دیا ہے کسٹم افسر آپ سے پوچھے گا۔ کیا آپ کو کوئی چیز ڈیکلیئر کرنا ہے ، وہ یہ کرتے وقت آپ کی آنکھوں میں جھانکتا ہے ۔ یا اپنے ہاتھ میں پکڑے ہوئے فارم کو دیکھتا ہے زیادہ تر امکانات یہ ہیں کہ فارم اس کے ہاتھ میں ہوتا ہے۔ اور وہ آپ کی آنکھوں میں جھانک کر یہ معلوم کرنا چاہ رہا ہوتا ہے کہ فارم میں آپ نے جو کچھ ڈیکلیر کیا ہے وہ درست ہے جین ڈی انو بیٹے کہتا ہے ۔ ایک دھوکے باز کو دھوکا دے کر دوگنی خوشی ہوتی ہے ۔ ہ ہماری نفسیات ہے کہ ہم اپنے سے برتر کو مات کر کے زیادہ خوشی محسوس کرتے ہیں۔
کسی کی طرف دیکھنا خواہ وہ سرسری ہی کیوں نہ ہو۔ آنکھ کے رابطے کے ذریعے چہرے کے تاثرات کو بیان کرتاہے۔
سپین اور انگلینڈ میں ترچھی نظر سے دیکھنے کو چرائی ہوئی نظری سے دیکھنا سمجھا جاتا ہے ۔ ایسی نظروں کا استعمال خفیہ اداروں کے افراد کرتے ہیں جن کا مقصد دوسروں کی نظروں میں آئے بغیر سب کچھ نوٹ کرتا ہوتا ہے۔ دوسری طرف سرسری نظر ہے جس میں آنکھیں پلکوں کو جھکا ئے بغیر نیچے کی طرف ہوتی ہیں۔ لیکن وہ آنکھیں بڑی دلچسپی کے ساتھ کسی چیز کو دیکھ رہی ہوتی ہیں۔
تصویریں بنانے والے مصور اور ساتھ جینے اور مرنے کے وعدے کرنے والے عاشق اس طرف زیادہ
راغب ہوتے ہیں۔

 غصے کی حالت 

جارج پور ٹر جس نے باڈی لینگوئج پر بہت سے مضمون لکھے ہیں ۔ کا کہنا ہے کہ ناراضگی اور پریشانی کا اظہار پیشانی پر بل ڈالنے سے ہو سکتا ہے ۔
حسد اور بے اعتباری اوپر کو چڑھی ہوئی بھوؤں سے اور مخالفت کا اظہار جبڑے کے عضلات کو"
اکڑ انے یا آنکھوں کو سیکڑنے سے ہوتا ہے۔
جبکہ غصے کی حالت میں ٹھوڑی کو آگے کی طرف دھکیلنا بھی ایک عام انداز ہے ۔ ایسا چھوٹے بچے اکثر کرتے ہیں۔ جب وہ ماں باپ کے احکامات سے منحرف ہوتے ہیں۔
جب کسی شخص کے جبڑے کے عضلات اکٹر جائیں اور وہ مخالفانہ انداز بنائے تو اس کے ہونٹوں پر نظر رکھیں۔ وہ بھی سختی کے ساتھ اکٹر سے ہوئے ہوں گے۔ میر انداز ظاہر کرتا ہے کہ اس نے مدافعانہ پوزیشن اختیار کر لی 
ہے اور وہ بہت ممکن حد تک کم ردعمل ظاہر کرے گا۔ اس سے خاموش لب کے تاثرات جنم لیتے ہیں۔

اگلے   مضمون  میں ہم آپ کو لوگوں کے چلنے کے انداز اور ہاتھ ملانے کےانداز کے بارے میں دلچسپ حقائق بتائیں گے۔

تحریر کے بارے میں اپنی رائے بھیجیں

مقبول ترین_$type=three$author=hide$comment=hide$rm=hide$date=hide$snippet=hide$c=9$shide=home

مزید اہم تحریریں_$type=three$author=hide$comment=hide$rm=hide$date=hide$snippet=hide$c=9$shide=home

نام

پاکستان,59,تعلیم,46,ٹیکنالوجی,25,دلچسپ وعجیب,9,دنیا,19,شوبز,6,صحت,18,کاروبار,23,کالم,3,کھیل,14,ویڈیوز,43,
rtl
item
Haqaaiq: لوگوں کو کھلی کتاب کی طرح پڑھیں، باڈی لینگوئج سے متعلق دلچسپ حقائق
لوگوں کو کھلی کتاب کی طرح پڑھیں، باڈی لینگوئج سے متعلق دلچسپ حقائق
Interesting Facts About Body Language Psychology Smiles Facial expressions Michael Arkile Eye contact A state of anger
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgmu_2z6mndQkIUJ62h49-5QwrCYkUsl2UACCDRhu_N6CWalhZ6y0ZXXMzNYfGp9k0BrX4dXerBOEG-3OZmvWQ290Hyg5utfKYcITVcR09z9RaWpeL-mikvQ81xd0GPIHtClpCxlyyU46JdP6ZTnKbmY17LkDvumFO7vCuE08NWFmef2sPls6r-DSZVLK-4/s16000/smiling-4.jpg
https://blogger.googleusercontent.com/img/b/R29vZ2xl/AVvXsEgmu_2z6mndQkIUJ62h49-5QwrCYkUsl2UACCDRhu_N6CWalhZ6y0ZXXMzNYfGp9k0BrX4dXerBOEG-3OZmvWQ290Hyg5utfKYcITVcR09z9RaWpeL-mikvQ81xd0GPIHtClpCxlyyU46JdP6ZTnKbmY17LkDvumFO7vCuE08NWFmef2sPls6r-DSZVLK-4/s72-c/smiling-4.jpg
Haqaaiq
https://www.haqaaiq.com/2023/09/Interesting-Facts-About-Body-Language.html
https://www.haqaaiq.com/
https://www.haqaaiq.com/
https://www.haqaaiq.com/2023/09/Interesting-Facts-About-Body-Language.html
true
913436328015187053
UTF-8
تمام تحریروں کو لوڈ کیا کوئی تحریر نہیں ملی تمام دیکھیں مزید پڑھیں جواب دیں جواب منسوخ کریں حذف کریں بذریعہ صفحۂ اول صفحات تحریریں تمام دیکھیں آپ کیلئے تجویز کردہ عنوان آرکائیو تلاش کریں تمام تحریریں آپ کی درخواست پر کوئی ملتی جلتی تحریر نہیں ملی واپس صفحۂ اول اتوار پیر منگل بدھ جمعرات جمعہ ہفتہ اتوار پیر منگل بدھ جمعرات جمعہ ہفتہ جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر جنوری فروری مارچ اپریل مئی جون جولائی اگست ستمبر اکتوبر نومبر دسمبر ابھی ابھی 1 منٹ پہلے $$1$$ منٹ پہلے 1 گھنٹہ پہلے $$1$$ گھنٹے پہلے کل $$1$$ دن پہلے $$1$$ ہفتے پہلے 5 ہفتے پہلے فالوورز فالو یہ پریمیم مواد مقفل ہے مرحلہ 1: سوشل نیٹ ورک پرشیئر کریں مرحلہ 2: اپنے سوشل نیٹ ورک کے لنک پر کلک کریں تمام کوڈ کو کاپی کریں تمام کوڈ کو منتخب کریں تمام کوڈز کو آپ کے کلپ بورڈ میں کاپی کیا گیا کوڈز / متن کو کاپی نہیں کرسکتے ہیں ، براہ کرم کاپی کرنے کے لئے [CTRL] + [C] (یا سی ایم ڈی + سی میک کے ساتھ دبائیں) متن کی فہرست